01-Dec-2021-تحریری مقابلہ وہ میرا سکون تھی
" وہ میرا سکون تھی ،
جب اسکی بات نہیں مانتا تھا تو کہتی تھی ماروں گی آپکو
لیکن زندگی نے دیکھو نا کیسا بدلا لیا ہے مجھے اُس سے ہی الگ کر دیا ہے
یہ دن تو گزر جاتے لیکن راتوں کو یہ چاند تیرا ساتھ نہ ہونے کی وجہ پوچھتا ہے
جو لڑکا دیر تک سوتا تھا آج وہ تجھے خواب میں دیکھ کے اُٹھ جاتا ہے
آ دیکھ تیری محبت میں جب سے ہارا ہوں جھکنا سیکھ گیا ہوں ،
مجھے کہتی تمہارا غرور ٹوٹ گیا ،
بہت درد ہوتاہے۔
کیا کروں وہ تو خدا کا احسان ہے کہ آنسوؤں کا کوئ رنگ نہی بنایا ورنہ ہر صبح تکیہ میرے رونے کی داستان بیان کرتا۔
میرا غرور میرا جنون سب کچھ تم تھیں اب آپ نہی تو ایسا لگتاہے جیسے سب کچھ بکھر کر رہ گیا ہو۔
جب سے تیری جدائی کا سنا تب سے یہ جہاں الگ سا لگنے لگا ہے یہ سارا جہاں میرے لیے ویران ہو گیا ہے نہ اب چین و سکون ہے اور نہ اب میری اصوات میں گفتگو کرنے کی چاشنی باقی ہے۔
باقی ہے تو صرف ایک بے روح کا ایسا جسم جس میں جان تو ہے مگر پہچان نہی
جسم تو ہے مگر روح کی تپش نہی
دل تو ہے مگر احساسات نہی
کان تو ہے مگر تیری شیریں آواز نہی
اب اکیلا چلتا ہوں تو لگتا ہے جیسے زمیں مجھے اپنی طرف کھینچ رہی ہے
بیٹھتا ہوں تو لگتا ہے جیسے کوئ مجسمہ نصب کیا ہو
کیا کروں پھر دل کو دلاسا دیتا ہوں کہ بے وفا وہ نہی حالات نے اسے ایسا بنا دیا۔
لکھنا تو تھا بہت کچھ مگر
آنسوں قلم سے پہلے گر گۓ
طالب دعا ء
ڈاکٹر عبد العلیم خان
adulnoorkhan@gmail.com
Simran Bhagat
20-Sep-2022 06:42 PM
بہت خوبصورت
Reply
fiza Tanvi
14-Jan-2022 04:52 PM
Good
Reply
Ramsha Yusuf
04-Dec-2021 07:27 AM
Nice
Reply